(ایجنسیز)
قبلہ اول کے تحفظ کے لیے سرگرم ادارے "اقصیٰ فاؤنڈیشن وٹرسٹ" نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے باضابطہ طور پر مذموم ہیکل سلیمانی کا ایک قوی ہیکل مجسمہ قبل اول کے سامنے ایک یہودی مذہبی مدرسے اور معبد کی چھت پر نصب کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اقصیٰ فاؤنڈیشن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صہیونی حکومت کے انتظامی شعبے کی جانب سے ہیکل سلیمانی کا مجسمہ "ایچ ھٹوراہ ۔ نار التوراۃ" کی چھت پر نصب کیا گیا ہے۔ یہ مذہبی اسکول مسجد اقصیٰ کی مغربی سمت میں محض چند میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
بیان کے مطابق جس عمارت کی چھت پر ہیکل سلیمانی کا مجسمہ نصب کیا گیا ہے وہ اتنی وسیع ہے کہ اس میں سیکڑوں افراد با آسانی سما سکتے ہیں۔ صبح اور شام کے اوقات میں درجنوں یہودی اس معبد
کی چھت پر چڑھ کر بیٹھ جاتے ہیں۔ چھت پر جگہ جگہ دور بینیں لگی ہیں جن کی مدد سے مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کے قدیم علاقوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔
اقصیٰ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ یہودی حکومت کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے بالمقابل ٹمپل کا مجسمہ نصب کرنا قبلہ اول کے حوالے سے نہایت خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے نصب کردہ یہ مجسمہ صرف ایک ڈھانچہ نہیں بلکہ مسجد اقصیٰ کی جگہ اس بڑے مذموم ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ یہ مجسمہ نصب کرکے اسرائیلی حکومت نے یہودیوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں وہاں جمع ہونے اور قبلہ اول کے لیے خطرہ بننے کی ترغیب دی ہے۔ کیونکہ اب اس ڈھانچے کی زیارت کی آڑ میں انتہا پسند یہودی مسجد اقصیٰ کے گرد و پیش جمع ہونے کا موقع تلاش کریں گے۔